top of page
Musarrat Jabeen Zeba

Poetry 1

قیر بکتاہے کہاں لعل و گہرکے آگے

ہیچ دنیاہے فقیروں کی نظر کے آگے


ہم علمدار ہیں شبیر کے اس پرچم کے

لشکر شام تھا جس کلمہ سر کے آگے


چند خاکوں سے ابھرتی ہوئی تصویروں تک

کتنے منظر ہیں مرے دیدہ ترکے آگے

________________________________________

جس میں روپوش ہوۓ چھوڑ کے مجھ کو ساتھی

میری منزل ہے اس گرد سفر کے آگے


منفرد کتنا تھا اس شخص کا ہرجائی پن

میرے دشمن سے ملا میرے ہی گھر کے آگے


دھجیاں ہاتھ میں تیرے ہیں مرے دامن کی

اورکیا آۓ گا اس خاک بسر کے آ گے


ساری باتیں مجھے کمترسی لگی ہیں جاناں

تیرے پردیس سے آنے کی خبر کے آگے


تیرے مرکز سے ہٹی گرتو بھٹک جاؤںگی

میری دنیا ہے تیرے راہ گزر کے آ گے


ہنسنے والوں میں وہ شامل تھا اسی ساحل پر

ناؤڈوبی تھی جہاں میری بھنور کے آگے


بیس صدیوں میں جہاں آدمی جاپہنچا ہے

اور جاۓ گا کہاں شمس و قمر کے آگے


اسی دہليز کی نسبت سے اٹھائی جاؤں

موت آۓ مجھے یارب اسی در کے آگے

0 views0 comments

Recent Posts

See All

Comments


bottom of page